Voice: Muneeb ur Rehman Khalid
آئینہ کہتا ہے، کہنا تو نہیں چاہیے تھا
تُو ابھی زندہ ہے، رہنا تو نہیں چاہیے تھا
اس کی بنیاد میں آنسو تو نہیں رکھے تھے
گھر ستونوں پہ تھا، بہنا تو نہیں چاہیے تھا
سوچتا ہوں کہ مرے گھر میں اندھیرا کیوں ہے
دن نکل آیا ہے، رہنا تو نہیں چاہیے تھا
پھول مارا تھا مرے دوست نے پتھر تو نہیں
مجھ کو مر جانا تھا، سہنا تو نہیں چاہیے تھا
میں نے اک پیڑ سے ملبوس کے پتے مانگے
سارا جنگل ہی برہنہ تو نہیں چاہیے تھا
Aaina kehta hai, kehna toh nahi chahiye tha
Reviewed by Muneeb ur Rehman khalid
on
September 14, 2020
Rating:

No comments: