
میں ایک الگ نوعیت کا مسئلہ ہوں
داستان میں عبرت کا مقام بھی حاصل ہے
اور اپنی ہی داستان میں مظلوم بھی میں ہی ہوں
کبھی غلطی پر بھی سزا نہیں ملتی
کبھی اچھا کرنے پر مجرم کہلایا جاتا ہوں
کہا نا۔۔۔
میں ایک الگ نوعیت کا مسئلہ ہوں
سلجھنے کی کوشش میں الجھا چلا جاتا ہوں
غموں کے موسم میں خوشی کے گیت گاتا ہوں
جنہیں میں یاد نہیں کرتا انہیں میں یاد آتا ہوں
اک بار پھر سے کہتا ہوں۔۔۔
میں ایک الگ نوعیت کا مسئلہ ہوں
میں ایک الگ نوعیت کا مسئلہ ہوں
Reviewed by Muneeb ur Rehman khalid
on
September 06, 2019
Rating:

No comments: